حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل "محمد باقری" اور شامی وزیر دفاع اور لاجسٹک لیفٹیننٹ جنرل "علی ایوب" نے دارالحکومت دمشق میں دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون کے جامع معاہدے پر دستخط کیا۔
تفصیلات کے مطابق شام اور ایران کے مابین طے شدہ فوجی معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کی مسلح افواج کی سرگرمیوں کے میدان میں فوجی اور سیکیورٹی تعاون کو بڑھانا اور ان کے مابین ہم آہنگی کو جاری رکھنا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں فریقین نے اس معاہدے پر دستخط سے پہلے ایک ملاقات میں شام کی تازہ ترین تبدیلیوں سمیت، اس ملک میں غیرقانونی طور پر موجود غیرملکی فوجیوں کے انخلا کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل ایوب نے اس بات پر زوردیا کہ ناجائز صہیونی ریاست شام کیخلاف جنگ میں دیگر طاقتوں کا شراکت دار ہے اور دہشت گرد گروہ بـھی صہیونی ریاست کی معاندانہ کارروائیوں کے حصہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ، ایران، شام اور مزاحمتی فرنٹ کو گھنٹے ٹیکنے پر مجبور کرسکتا تو وہ ایک لمحہ بھی نہیں ہچکچاتا۔
اس موقع پر جنرل باقری نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے معاہدے سے امریکی دباؤ کا مقابلہ کرنے کیلئے مل کر کام کرنے کی ہماری خواہش اور عزم کو تقویت ملی ہے اور اس معاہدے کے فریم ورک کے اندر ایران، شام کے میزائل دفاعی نظام کو مضبوط بنانے گا جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات مضبوط ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کہ ترکی کو یہ جان لینا چاہئے کہ کسی بھی سلامتی کے مسئلے کا حل شام کی سرزمین پر نہیں ہے۔
باقری نے کہا کہ ترکی نے شام سے دہشت گرد عناصر کی واپسی کی ضرورت پر آستانہ امن عمل کے مفاہمت کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل میں تاخیر کی ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی مسلح افواج کے سربراہ شامی وزیر دفاع اور لاجسٹک کی باضابطہ دعوت پر کل بروز منگل کو ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں دمشق پہنچے۔